جنتری

( جَنْتَری )
{ جَن + تَری }
( سنسکرت )

تفصیلات


ینتری  جَنْتَری

سنسکرت کے اصل لفظ 'ینتری' سے ماخوذ اردو زبان میں 'جنتری' مستعمل ہے اردو میں اصل معنی میں ہی بطور اسم مستعمل ہے اور گا ہے بطور صفت بھی مستعمل ہے ١٧٩٢ء میں "دیوان محب" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : جَنْتَرِیاں [جَن + تَرِیاں]
جمع غیر ندائی   : جَنْتَرِیوں [جَن + تَرِیوں (واؤ مجہول)]
١ - آلہ، اوزار؛ آلہ جرثقیل، (خود کار) مشین، جال، پھندا۔
"تارکشی کے عمل میں جبکہ تار جنتری میں دب کر نکلتا ہے تو سخت اور پھوٹک ہو جاتا ہے۔"      ( ١٩٨٤ء، انجینیری کارخانے کے عملی چالیس سبق، ٥ )
٢ - [ مجازا ]  درست کرنے والی چیز، مصیبت یا تکلیف جو نیک بنا دے۔
"خانہ داری اس کے حق میں جنتری کا کام دیتی ہے کہ اس کے سارے بل نکل جاتے ہیں۔"      ( ١٨٩٩ء، رویائے صادقہ، ٢٠٧ )
٣ - [ دب گری ]  چمڑے کے باریک تسمے کاٹنے کا کنگھی نما اوازار۔ (اصطلاحات پیشہ وراں)
٤ - وہ کتاب جس سے نظام سالانہ کی تاریخ وغیرہ کا تعین ہو۔
"عام جنتریوں میں بڑی دقت پیش آتی ہے . لیکن اس اردو تقویم . سے ہم نہ صرف صحیح سنہ اور تاریخ معلوم کر سکتے ہیں بلکہ دن بھی۔"      ( ١٩٥٢ء، تقویم ہجری وعیسوی (مقدمہ)، ج )
٥ - تقویم جس میں منجم ستاروں کی گردش مع تاریخ و سنہ لکھتے ہیں۔
"منشی رحمت اللہ رعد نے کتاب حیات جاوید کا اشتہار جنتری میں بغیر میرے مشورے کے درج کرکے بڑی دقت میں ڈال دیا۔"      ( ١٩٠١ء، مکتوبات حالی، ٤٠:١ )
  • a conjurer
  • juggler
  • wizard