جادوگر

( جادُوگَر )
{ جا + دُو + گَر }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم 'جادو' کے ساتھ فارسی لاحقۂ فاعلی 'گار' کی تخفیف 'گر' لگنے سے مرکب توصیفی 'جادوگر' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے ١٧١٣ء میں فائز دہلوی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - جادو کرنے والا، ساحر، ٹو نہایا، اوجھا۔
"جادوگر اس بات پر قادر ہے کہ ہوا میں اڑے، آدمی کو گدھا اور گدھے کو آدمی بنا دے۔"      ( ١٩٠٢ء، علم الکلام، ٦٠:١ )
٢ - سیانا، کاریگر۔ (جامع اللغات؛ فرہنگ آصفیہ)
٣ - [ مجازا ]  دلربا، محبوب۔
 سانجھ آئی ویو دن ہی ہوا فکر میں آخر وہ دلبر جادوگر صیاد نہ آیا      ( ١٧١٣ء، فائز دہلوی، دیوان، ١٧٨ )
  • ماہر
  • اَفْسُوں گَری