عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے عربی سے اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ داخل ہوا اور بطور اسم اور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوانِ حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔
١ - خدا کو نہ ماننے والا شخص، منکرِ خدا، بے دین، ملحد، وجودِ خداوندی سے انکار کرنے والا۔
"منکروں، مشرکوں اور کافروں تک کی بھی خدا نے مدد کی ہے۔"
( ١٩٨٤ء، مقاصد و مسائل پاکستان، ١٧١ )
٢ - [ مجازا ] معشوق، محبوب۔
دیکھتا کیا ہے اس طرح نادان حسنِ کافر ہے کافرِ ایماں
( ١٩٨٣ء، حصار انا، ١٩٣ )
٣ - [ تصوف ] وہ جو کفر حقیقی رکھتا ہو (کفر حقیقی یہ ہے کہ ذاتِ محض کو ظاہر کرے) وہ شخص جو وحدت میں یکرنگ ہو کر ماسوٰی اللہ سے پاک ہو گیا ہو۔ (ماخوذ: مصباح التعرف، 203 نیز 206)
٤ - سرحد اور نواحِ کابل کی ایک قوم جس کی زبان کو کافری بولی کہتے ہیں۔
"بلوچستان کے براہوی، سرحد کے کافر، سندھ کے کٹودی اور پنجاب کے باوریے اس کی زندہ مثالیں ہیں۔"
( ١٩٧٢ء، اردو زبان کی قدیم تاریخ، ١٢٧ )
٥ - کافرستان کی ایک زبان کا نام۔
"پشاجی خاندان کی کشمیری، ثنا، کافر اور چترالی وغیرہ کو ہندوستان کے ایک بڑے علاقے میں استعمال کیا جا رہا ہے۔"
( ١٩٤٨ء، ہندوستانی لسانیات کا خاکہ (مقدمہ)، ٢٩ )
منکر دین ہونا، دین سے پھر جانا، اسلام سے خارج ہونا، خدا سے منکر ہونا۔"کس طرح کافر ہوتے ہو خدائے تعالٰی سے حال آنکہ تم بے جان تھے، پھر چلایا تم کو۔"
( ١٩١٧ء، ترجمۂ القرآن الحکیم، مولانا محمودالحسن،٧ )
(قدیم) بے خود ہونا، دیوانہ ہونا، اپنے ہوش و حواس میں نہ رہنا۔"جیکوئے دیکھا اس کا موں سو اوسی وقت کافر ہوا یعنی بے خود ہوا۔"
( ١٦٠٣ء، شرح تمہیدات ہمدانی (ق) ٢٢٣ )
١ - کافر ہو
قسم دینے کا ایک طریقہ ہے۔ سر رکھ دیا ہم نے در جانا نہ سمجھ کر کافر ہو جو سجدہ کر بت خانہ سمجھ کر
( ١٩٢٦ء، مضطر خیر آبادی، (مہذب اللغات) )