صریح

( صَرِیح )
{ صَرِیح }
( عربی )

تفصیلات


صرح  صَرِیح

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے من و عن اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم صفت نیز بطور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦١١ء کو "کلیاتِ قلی قطب شاہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - کھلا، ظاہر، آشکارا، واضح۔
"اپنا دل کھول کر نیشل کانگریس کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں اور صریح الفاظ میں عرض کرنا چاہتے ہیں۔      ( ١٩٨٢ء، آتشِ چنار، ٣٣١ )
متعلق فعل
١ - کھلّم کُھلا، علانیہ، برملا، واضح طور پر۔
 کہتے ہو مدعی پر نہیں چشمِ التفات یہ تو صریح ظلم سے انکا ہو گیا      ( ١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ٣٢ )
٢ - جان بُوجھ کر، دانستہ طور پر، عمداً، قَصداً، منصوبے کے ساتھ۔
 مجکو کہتا ہے کہ کرتا ہے تو بدنام صریح لکھ کے بھیجے ہے جو یوں نامہ و پیغام صریح      ( ١٨٧٢ء، دیوانِ محبت، ٥٨ )
  • clearly
  • plainly
  • evidently