صف شکن

( صَف شِکَن )
{ صَف + شِکَن }

تفصیلات


عربی سے مشتق اسم 'صف' کے ساتھ فارسی مصدر 'شکستن' سے فعل امر 'شکن' بطور لاحقہ فاعلی ملنے سے مرکبِ توصیفی بنا۔ مذکور ترکیب میں 'صف' بطور موصوف اور 'شکن' صفت ہے۔ اردو میں بطور صفت نیز شاذ بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٦٤٥ء کو "قصۂ بے نظیر" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - صف توڑنے والا، صفوں کو تباہ کر دینے والا، ابتری ڈالنے والا، بہادر، سورما۔
 تجھ سے مرے صف شکن، پر تو خیبر شکن تو ہی سیر ہر و نما، ان کا شجاعت رسا      ( ١٩٨٤ء، سمندر، ١٧ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - [ بانک بنوٹ ]  حملے کے ایک دانو کا نام جس کی صورت یہ ہے کہ ٹھاٹھ سے کھڑا ہو اور داہنا پانو آگے اور بایاں پانو پیچھے رکھے۔
"پہلا حملہ صف شکن ٹھاٹھ سے کھڑا ہو اور داہنا پاؤں آگے اور بایاں پاؤں پیچھے رکھے۔"      ( ١٨٩٨ء، قوانین حرب و ضرب، ٤١ )