بہادر

( بَہادُر )
{ بَہا + دُر }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت اور گاہے بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں ١٥٦٤ء میں 'حسن شوقی' کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع استثنائی   : بَہادُران [بَہا + دُران]
جمع غیر ندائی   : بَہادُروں [بَہا + دُروں (و مجہول)]
١ - شجاع، دلیر، سورما، جری، صاحب ہمت، جوانمرد۔
'بہادر بمعنی دلیر - کی اصل کے بارے میں بھی کافی اختلاف رائے موجود ہے۔"      ( ١٩٧٢ء، اردو زبان کی قدیم تاریخ، ٢٨٣ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع استثنائی   : بَہادُران [بَہا + دُران]
جمع غیر ندائی   : بَہادُروں [بَہا + دُروں (و مجہول)]
١ - ایک خطاب جو شاہی زمانے میں امرا و وزرا اور دوسرے درباریوں کو دیا جاتا تھا۔
"خانی و بہادری اور 'انتصار جنگ' کا خطاب عطا ہوا اور اب مولوی مشتاق حسین نواب انتصار جنگ بہادر کے لقب سے معروف و مشہور ہوئے۔"    ( ١٩٣٨ء، تذکرۂ وقار، ٣٦ )
٢ - ایک کلمہ جو درخواست یا خط وغیرہ میں اعلٰی حکام کے عہدے کے ساتھ تعظیماً لکھا جاتا ہے۔
'جناب نواب گورنر جنرل بہادر ہند باجلاس کونسل یہ قاعدہ تجویز فرماتے ہیں۔"    ( ١٨٧١ء، اخبار مفید عام، ١٥ نومبر، ٢ )
٣ - شاہی زمانے اور برطانوی عہد میں خطاب کا جزو ثانی، جیسے : خان بہادر، رائے بہادر وغیرہ۔