گند

( گَنْد )
{ گَنْد }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ نیز امکان ہے کہ سنسکرت زبان کے لفظ 'گندھ' سے ماخوذ ہے۔ ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
١ - بدبو، تعفن، سڑانڈ، بساند۔
"جھوٹے کے منہ میں دائم گند۔"      ( ١٦٣٥ء، سب رس، ٧٥ )
٢ - نجاست، گندگی، غلاظت، ناپاکی، فضلہ۔
"وہ گند تو نہیں صرف صابن اور پانی ہے۔"      ( ١٩٨١ء، چلتا مسافر، ١١ )
٣ - خراب اور نکمی چیز، کوڑا کرکٹ، خس و خاشاک۔
"بوبھی لیکن تازگی بھی ہوتی ہے۔"      ( ١٩٨١ء، سفر در سفر، ٣٨ )
٤ - جھگڑا، بکھیڑا جو ناگوار طبع ہو۔ (نوراللغات، جامع اللغات)۔
١ - گند اچھالنا
کسی پر شرمناک الزامات لگانا، بدنام کرنا، کیچڑ اچھالنا۔"صادق صاحب. بخشی صاحب سے الگ ہوگئے اور ان پر ایسی گند اچھالی کہ الامان و الحفیظ۔"      ( ١٩٨٢ء، آتش چنار، ٥٣٠ )
٢ - گند پھیلانا
کوڑا کرکٹ پھیلانا، ماحول کو گندہ کرنا، بدنظمی پھیلانا۔"آپ لوگوں نے یہاں کیا گند پھیلا رکھا ہے۔"      ( ١٩٧٧ء، میں نے ڈھاکہ ڈوبتے دیکھا، ٦٣ )
٣ - گند مچانا
گندگی پھیلانا، گندی حرکت کرنا۔"یہ چیز اس کے بس میں نہیں رہی، وہ صرف کتوں کی طرح گند مچا سکتا ہے۔"      ( ١٩٨٦ء، فکشن، فن اور فلسفہ، ٥٥ )
بدنظمی پھیلانا، اودھم مچانا۔"تم لوگوں نے یہاں کیا گند مچا رکھا ہے۔"      ( ١٩٨٨ء، صدیوں کی زنجیر، ١٢٧ )
  • Smell
  • bad smell;  stink
  • stench;  filth
  • ordure.