سنسکرت زبان کے لفظ 'گوٹ' کے ساتھ 'ا' بطور لاحقۂ تذکیر و نسبت لگانے سے 'گوٹا' بنا۔ اردو میں سنسکرت سے ماخوذ ہے عربی رسم الخط کے ساتھ اصل معنی میں اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٦٩ء کو "مثنویات میر حسن" میں مستعمل ملتا ہے۔
جمع غیر ندائی : گوٹوں [گو (و مجہول) + ٹوں (و مجہول)]
١ - سونے چاندی اور ریشم کے تاروں سے بنا ہوا فیتا یا زری کی تیار کی ہوئی گوٹ یا کناری جو عموماً عورتوں کے لباس پر زینت اور خوش نمائی کے لیے ٹانکی جاتی ہے اس کا غرض آدھ انچ سے لے کر بالشت بھر بلکہ بعض اوقات اس سے بھی زیادہ ہے۔
"اس نے اپنے طور پر بھی جھوٹا گوٹا خرید کر خوب لیپا پوتا تھا۔"
( ١٩٨١ء، چلتا مسافر، ٤٤ )