انگریزی زبان سے اسم ہے (ماخذ زبان میں فعل بھی ہے) اردو میں اپنے اصل مفہوم کے ساتھ عربی رسم الخط میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٨٨ء میں "لیکچروں کا مجموعہ" میں مستعمل ملتا ہے۔
"دوا فروش نے آکوا کے ایک ڈراپ یعنی ایک بوند کا ایک آنہ لگا لیا۔"
( ١٨٨٨ء، لیکچروں کا مجموعہ، ٤٠:١ )
٢ - انجام، خاتمہ۔
"جب موجودہ زمانے نے پرانا سِین بالکل ڈراپ کر دیا تو کیا وہ شمع جو رات کے وقت جلائی گئی تھی روزِ روشن میں بھی رہنمائی کا کام دے گی۔"
( ١٩١٢ء، مقالاتِ شبلی، ١٥٨:٨ )
٣ - [ ڈرامہ ] ایک ایکٹ کے خاتمے کا پردہ اُٹھنے یا گرنے کا عمل۔
"ڈراپ تنہا بول چال میں شاذ ہے البتہ مرکب کی شکل میں . جیسے ڈراپ سین۔"
( ١٩٥٥ء، اردو میں دخیل یورپی الفاظ، ٤٥٥ )