عجم

( عَجَم )
{ عَجَم }
( عربی )

تفصیلات


عجم  عَجَم

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے اور سب سے پہلے ١٦٦٥ء کو "تتمۂ پھول بن" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - گونگا، ژولیدہ بیان (عرب دوسرے ملکوں کے لوگوں کو فصاحت و بلاغت میں اپنا ثانی نہیں سمجھتے تھے اس لیے غیر عرب کو عجم اور وہاں کے رہنے والے کو عجمی کہتے تھے)۔
 عجم کی ایک سحر، رودنیل کی اک شام غرور تاج و کلہ، ناز حافظ و خیام      ( ١٩٥٣ء، نبض دوراں، ٢٢٥ )
٢ - عرب کے سوا کسی دوسرے ملک کے لوگ، غیر عرب۔
"عرب قوم عام طور پر لکھنا پڑھنا نہیں جانتی، مگر اپنی شاعری اور زبان دانی پر اس قدر نازاں اور نمرہ ہے کہ ساری دنیا کو اپنی فصاحت و شاعری کے مقابلے میں "عجم" یعنی گونگا سمجھتے ہیں۔"      ( ١٩٦٣ء، محسنِ اعظم اور محسنین، ١٤ )
٣ - [ موسیقی ]  کافی، سارنگ۔
"جسے تم حسینی دو گا تو اور عجم کہتے ہو ہم اسے سارنگ اور کافی کہتے ہیں۔"      ( ١٩٣٣ء، فراق دہلوی، مضامین، ١١٥ )
  • barbarians
  • all people not Arabian;  persians;  countries not Arabian;  Persia