بادی[1]

( بادی[1] )
{ با + دی }
( فارسی )

تفصیلات


باد  بادی

فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'باد' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ نسبت سے بادی بنا جوکہ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے اور گاہے بطور اسم بھی مستعمل ملتا ہے قدما کے ہاں ١٦٧٨ء میں غواصی کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع غیر ندائی   : بادِیوں [با + دِیوں (واؤ مجہول)]
١ - بائی، گٹھیا، وجع مفاصل۔
 زر کی ہوا میں ہو گئے فی النار سیکڑوں بادی مرض میں آ گئے رہوار سیکڑوں      ( ١٨٩٣ء، ریاض شمیم، ١٢٤:١ )
صفت نسبتی
١ - باد سے منسوب، ہوائی۔
"اس زمانے میں جہاز رانی کا فن یورپ میں بہت کم تھا، بادی جہاز چلتے تھے۔"      ( ١٩٣٣ء، فراق، مضامین، ٨ )
٢ - نفخ یا ریاح پیدا کرنے والا، جسم پھلا دینے والا (مادہ یا غذا وغیرہ)، ریاحی۔
"جس کے لیے کدو بادی کریلا گرم . اسے میں بوڑھا ہی سمجھتا ہوں۔"      ( ١٩٢٢ء، گوشہ عافیت، ٢١١:١ )
٣ - (تاثیر کے اعتبار سے) بارد، سرد۔ (فرہنگ آصفیہ، 347:1)
  • رِیْحی
  • نَفْاخ
  • مَرّطُوب