کرمک

( کِرْمَک )
{ کِر + مَک }
( فارسی )

تفصیلات


کرم  کِرْمَک

فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'کرم' کی تصغیر ہے۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٦١ء کو "کلیات اختر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : کِرْمَکوں [کِر + مَکوں (واؤ مجہول)]
١ - کرم کی تصغیر، چھوٹا کیڑا۔
 مرمریں قبر کے اندر، تہِ ظلمات، کہیں کرمک و مور کے جبڑ میں سلاطیں کے بدن      ( ١٩٧٤ء، لوحِ دل، ١٣٧ )
  • a small worm