کچھار

( کَچھار )
{ کَچھار }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٠٣ء کو "رانی کیتکی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : کَچھاروں [کَچھا + روں (و مجہول)]
١ - دریا کے قریب کی نسبتی زمین، ترائی جس میں اکثر شیر رہتا ہے، ترائی کا علاقہ۔
"بات لاگ ڈانٹ سے بڑھ کر اس مقام پر آلگی تھی کہ یا وہی رہتے یا پھر یہی، ایک کچھار میں دوشیرہ نہیں بسا کرتے۔"      ( ١٩٨٦ء، انصاف، ٢٢١ )
٢ - [ کاشت کاری ]  دریا کے کناروں کی اونچی ڈھالوان زمیں، دریا کی ترائی کی وجہ سے اس پر گھنی جھاڑیاں، چھوٹے پودے اور درخت پیدا ہو جاتے ہیں، جس سے وہ کھیتی کے لائق نہیں رہتی، بردا، جھٹ کورا، چور، کلیار، کھالار، کونا، کنارا، بغلی پاکھا۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 87:6)
  • تَرائی
  • بیلا
  • گُپھا
  • Moist low land (by a river);  marshy land (at the foot of a mountain);  bank (of a river);  alluvial formation