سنسکرت سے ماخوذ اسم 'کٹنا' کا 'الف' حذف کر کے 'ی' بطور لاحق تانیث لگانے سے 'کٹنی' بنا۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم اور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٧٣٧ء کو "طالب و موہنی" میں مستعمل ملتا ہے۔
جمع غیر ندائی : کُٹْنِیوں [کُٹ + نِیوں (واؤ مجہول)]
١ - کسی عورت کو مرد سے یا مرد کو عورت سے ملوانے کے لیے یا دور کرنے کے لیے، ورغلانے والی عورت، لگائی بجھائی کرنے والی، دلاّلہ، نائکہ، عورتوں کو بھگا لے جانے والی عورت۔
میں بھی آخر سنوں تو کیا باعث نہیں کٹنی جو رنج کا باعث
( ١٩٢١ء، دیوان ریختی، محسن، ٢٨ )