گھبرانا

( گَھبْرانا )
{ گَھب + را + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


گہور  گَھبْرانا

سنسکرت زبان میں 'گہور' سے ماخوذ 'گھبرانا' اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور فعل مستعمل ہے۔ ١٧٣٢ء کو "کربل کتھا" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل لازم
١ - مضطرب ہونا، بدحواس ہونا، بوکھلانا، پریشان ہونا، ڈر جانا۔
"رینا خواہ مخواہ ہی گھبرانے لگی۔"      ( ١٩٨٥ء، کچھ دیر پہلے نیند سے، ٧٠ )
٢ - خفقان ہونا۔ (ماخوذ : فرہنگ آصفیہ، جامع اللغات)۔
٣ - عاجز اور بیچارہ ہونا۔ (ماخوذ : فرہنگ آصفیہ، جامع اللغات)
٤ - اچاٹ ہونا، دل برداشتہ ہونا۔
"شاہی دربار میں اپنی نوکروں جیسی حیثیت سے گھبرا کر پشکن نے احتیاط کا دامن چھوڑ دیا۔"      ( ١٩٩٢ء، صحیفہ، لاہور، اپریل، جون، ٦٧ )
فعل متعدی
١ - حواس باختہ کرنا، بوکھلا دینا، سراسیمہ کرنا، پریشان کرنا، ڈرا دینا۔
 مجھ کو گھبرانے میں کچھ ان کو مزا آتا ہے ریل کا وقت نہیں ہے کہ رہا جاتا ہے      ( ١٩٥٨ء، تارپیراہن، ١٩٥ )