صناعی

( صَنّاعی )
{ صَن + نا + عی }
( عربی )

تفصیلات


صنع  صَنّاع  صَنّاعی

عربی زبان سے مشتق صفت 'صناع' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ کیفیت ملنے سے مرکب 'صناعی' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٨٧١ء کو "قواعد العروض" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : صنّاعِیاں [صَن + نا + عِیاں]
جمع غیر ندائی   : صَنّاعِیوں [صَن + نا + عِیوں (و مجہول)]
١ - کاریگری، دستکاری، مہارتِ فن، کمالِ ہنر، ہنر مندی ظاہر ہونا (محسوسات یا معانی میں)۔
 لالہ و گل، ماہ و انجم، برق و باراں، برگ و بار تیری صناعی کے شاہد تیری قدرت کے امیں      ( ١٩٨٤ء، الحمد، ٦٣ )
٢ - [ علم معانی و بیان ]  وہ علم جس کا تعلق کیفیتِ عمل سے ہو جیسے منطق؛ (علم یا فن میں) نکتہ آفرینی۔
"ہمارا یہ حال ہے کہ غزل تک کی صناعی پر عبور نہ پا سکے۔"      ( ١٩٨٦ء، ن؛ م؛ راشد: ایک مطالعہ، ٣٤٠ )