عرش

( عَرْش )
{ عَرْش }
( عربی )

تفصیلات


عرش  عَرْش

عربی زبان سے اردو میں دخیل اسم جامد ہے۔ اردو میں بھی بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم جامد ( مذکر - واحد )
١ - ایک جسم عظیم جو اپنی وسعت و بلندی کے سبب تمام عالم اجسام پر محیط ہے، بعض اسے نویں آسمان پر اور اس سے بلند خیال کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ وہ نور الٰہی سے روشن ہے، تخت الٰہی، تحت، (فرش کا نقیض)
"عرش اور کرسی تو عظیم الشان جسم ہیں جو تمام آسمانوں اور زمین سے بدرجہا بڑے ہیں۔"    ( ١٩٦٩ء، معارف القرآن، ٥٥٩:١ )
٢ - تخت، اورنگ۔
"حضرت سلیمانؑ نے اپنی آنکھوں سے اوسی زمانے میں بلقیس کے عرش کو اپنے پاس رکھا ہوا دیکھا۔"    ( ١٨٨٧ء، فصوص الحکم (ترجمہ)، ١٣٩ )
٣ - چھت، سقف۔ (فرہنگ آصفیہ)۔
٤ - آسمان، فلک۔
"فرش سے لے کر عرش تک ہر ایک کو مجھ سے شکایت ہے۔"      ( ١٩٦٧ء، پس پردہ، مرزا ادیب، ٦٢ )
٥ - [ تصوف ]  ایک جسم جو تمام اجسام کو محیط اور عرش نام رکھا گیا ہے۔ بسبب بلندی کے یا تشبیہہ دیا گیا ساتھ سریر ملک کے کہ ملک پر قائم ہے یعنی ملائکہ اوٹھائے ہوئے ہیں اور وقت حکمرانی فرمانے کے نزول احکام قضا و قدر کا اسی جگہ سے ہوتا ہے۔ (مصباح التعرف، 175)
  • سَقَف
  • بام
  • a roof
  • a throne;  the ninth heaven where the throne of the God is