عریض

( عَرِیض )
{ عَرِیض }
( عربی )

تفصیلات


عرض  عرض  عَرِیض

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل ہے۔ اردو میں بطور صفت اور شاذ اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٨٨٧ء کو "سخندان فارس" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - وسعت، پہنائی؛ عرصہ۔
 وہ سیدی ہے عریض شرق پر صبحِ صادق جس کو کہتے ہیں شبر      ( ١٨٩١ء، کنزالاخرۃ، ٣٩ )
صفت ذاتی ( واحد )
١ - چوڑا، بڑا، پہناور۔
"محترم ناقدین، کہانیوں پر اظہار خیال کر کے مجھے افسانوی ادب کے عریض و عمیق سمندر میں مزید غوطہ خوری کی ترغیب دیں گے۔"      ( ١٩٨٦ء، حصار، ١٩٨ )