کشادہ

( کُشادَہ )
{ کُشا + دَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی مصدر 'کشادن' سے صیغہ حالیہ تمام 'کشادہ' بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٤٩ء کو "خاورنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - کُھلا ہوا۔
"وہ زبان جو ہزاروں برس کے کٹاؤ کے عمل سے گہری اور کشادہ ہو کر ایک بڑی زبان کے درجے پر جا پہنچی ہے۔"      ( ١٩٩١ء، اردو نامہ، لاہور، جولائی، ١٣ )
٢ - پھیلا ہوا، چوڑا۔
"اذیتوں کے ہزاروں رنگ تھے اور ہزاروں شکنیں تمہارے کشادہ چہرے پر ابھر آئی تھیں۔"      ( ١٩٨٧ء، پلک پلک سمٹی رات، ٢٠٣ )
٣ - واضح، تفصیلی۔
"انگریزی ترجمہ ان ہندی تراجم سے کہیں زیادہ بہتر ہے مگر اس کی عبارت بھی زیادہ کشادہ نہیں۔"      ( ١٩٥٥ء، مدرا راکھش، ٧ )
٤ - کھولنا (کرناکے ساتھ)۔
 گیا تو یہودیاں کے سر تھیں گماں زباں کر کشادہ کہے الاماں      ( ١٦٧٢ء، کلیاتِ شاہی، ١٣٦ )
  • opened
  • uncovered
  • disclosed
  • discovered
  • detected
  • revealed
  • expanded
  • spread out
  • displayed
  • drawn forth;  taken
  • subjected
  • subdued;  open
  • spacious
  • wide
  • ample
  • capacious
  • extensive;  loose
  • lax;  free
  • frank
  • cheerful
  • glad
  • happy;  serene
  • clear