صوفیانہ

( صُوفِیانَہ )
{ صُو + فِیا + نَہ }
( عربی )

تفصیلات


صوف  صُوفی  صُوفِیانَہ

عربی زبان سے ماخوذ اسم 'صوفی' کے ساتھ فارسی قاعدے کے تحت لاحقہ صفت 'انہ' بڑھانے سے 'صوفیانہ' بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٨٠٩ء کو "کلیاتِ جرات" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت نسبتی
١ - صوفی سے منسوب یا متعلق، صوفیوں کے جیسا۔
"صوفیانہ موضوعات و مسائل سے اس قسم کا علمی شغف بہت سے اردو شعرا کے ہاں مل جاتا ہے۔"      ( ١٩٨٥ء، کشاف تنقیدی اصطلاحات، ٣٨ )
٢ - ٹیپ ٹاپ یا بھڑک سے مبرا، سادہ، ہلکا (لباس یا رنگ وغیرہ)۔
"رنگ بھی اس کو ہلکا اور صوفیانہ پسند ہے۔"      ( ١٩١٧ء، بیوی کی تعلیم، ٦٠ )
٣ - ایک قسم کا کھانا؛ بغیر گوشت کا پکا ہوا کھانا۔
"بے گوشت، جس کو عرفِ عام میں صوفیانہ کہتے ہیں۔"      ( ١٩٣٨ء، آئینِ اکبری (ترجمہ)، ١، ١٠٢:١ )
  • سادہ
  • of or relating to the Sufis;  like a Sufi;  simple
  • plain