بارانی

( بارانی )
{ با + را + نی }
( فارسی )

تفصیلات


باریدن  باراں  بارانی

فارسی زبان میں مصدر 'باریدن' سے مشتق اسم 'باراں' کے 'نون غنہ' کو 'حرف صحیح' میں بدل کر 'ی' بطور لاحق نسبت لگانے سے 'بارانی' بنا۔ اردو میں بطور اسم صفت اور گاہے بطور اسم بھی مستعمل ہے۔ ١٧٠٧ء میں ولی کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت نسبتی ( مؤنث )
١ - وہ زمین جس کی کاشت بارش کے پانی پر منحصر ہو۔
"بارانی اور چاہی دونوں قسم کی زمینوں میں اسے بوتے ہیں۔"      ( ١٩٣٤ء، جغرافیہ عالم، ١٦٠:١ )
٢ - بارش کا، بارش کے موسم کا۔
 روح و دل سے ہیں لیکن کل حرارتیں رخصت رہ گئے ہیں سینوں میں قطرہ ہائے بارانی      ( ١٩٤١ء، صبح بہار، ١٣٧ )
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : بارانِیاں [با + را + نِیاں]
جمع غیر ندائی   : بارانِیوں [با + را + نِیوں (واؤ مجہول)]
١ - وہ کوٹ وغیرہ جو بارش سے بچاؤ کے لیے پہنتے ہیں۔
"امیر نے پہلا سوال یہ کیا کہ تمھارے ساتھ پٹو یا بارانی نہیں ہے۔"      ( ١٩٢٨ء، سلیم، افادات سلیم، ٦٤ )
٢ - برسنے کا عمل، برسنا۔
 حاضر ہیں ساقیا ترے در پر یہ میگسار بارانی سحاب کرم کے امیدوار      ( ١٩١٢ء، شمیم، مرثیہ، ٩ )