کاٹنا

( کاٹْنا )
{ کاٹ + نا }
( پراکرت )

تفصیلات


پراکرت زبان سے ماخوذ مصدر ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور مصدر اور گاہے اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل متعدی
١ - دھاردار آلے وغیرہ سے کسی شے کا کوئی جزو الگ کرنا، قطع کرنا، تراشنا، (قینچی وغیرہ سے) کترنا۔
 پہلے خسرو کا گلا فرہاد جا کر کاٹتا بعد کوہ بے ستوں پر آ کے پتھر کاٹتا    ( ١٩١٩ء، درشہوار، ٣٢ )
٢ - (آلے کے) ایک حصے کو دوسرے حصے سے الگ کرنا، جدا کرنا، دونیم کرنا۔
 تو کنار بحر کی وہ چٹان ہے جسے تندو تیز موج درد کاٹتی چلی گئی    ( ١٩٨٧ء، زندہ پانی سچا، ٤٢ )
٣ - کسی مزاحم شے یا بھیڑ کو ادھر ادھر ہٹا کر راستہ پیدا کرنا، قطع مسافت کرنا۔
"کیکروں کے گنجان ذخیرہ کا موڑ کاٹتے ہی حد نظر تک پھیلا ہوا ایک چٹیل ویرانہ تھا۔"    ( ١٩٧٠ء، کپاس کا پھول، ٢٨٦ )
٤ - ذبح کرنا۔
"گائے کاٹنا جب قانوناً جرم ہے تو کیا ضروری ہے کہ اس جرم کا ارتکاب کیا جائے۔"    ( ١٩٧٥ء، مہذب اللغات، ١٩٢:٩ )
٥ - خوش وضع اور ہموار بنانے کے لیے غیر ضروری حصے کوچھانٹ دینا، چھٹائی کرنا، جیسے : بال کاٹنا، شاخ کی زرد پتیاں کاٹنا وغیرہ۔
 بناتا ہے خط گلچہرۂ یار یوں حجام چمن کی گھاس کو جس طرح باغباں کاٹے      ( ١٨٤٦ء، کلیاتِ آتش، ١٦٧ )
٦ - (کپڑا) بیوتنا، جیسے : قمیض کاٹنا، پاجامہ کاٹنا، تراشنا، قطع کرنا وغیرہ۔
"گرمیوں کی دوپہر میں کپڑوں کو کاٹنا، بیوتنا . دو پلّی ٹوپیاں اور بٹوے سینا۔"      ( ١٩٧٩ء، عورت اور اردو زبان، ٩٥ )
٧ - ڈنگ مارنا، ڈسنا، (مجازاً) ایذا پہنچانا۔
"یہ گفتگو سن کر انھوں نے چلا کر کہا تھا کہ مخلوط انتخاب تم کو کاٹتا ہے?"      ( ١٩٧٧ء، اقبال کی صحبت میں، ٤٠٥ )
٨ - دانت گاڑنا، بھنبھوڑنا۔
"کتے کے لعاب میں ایک طرح کی سمیّت ہوتی ہے کہ جسے وہ کاٹتا ہے اس میں اثر کرتی ہے۔"      ( ١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ١١١:١ )
٩ - سوزش، جلن، چرراہٹ، پیدا کرنا۔
 صفائی کیا کہوں تیغِ نگاہ چشم لیلٰی کی دل مجنوں کو خاک پردۂ محمل سے کاٹے ہے      ( ١٨٣٨ء، شاہ نصیر، چمنستان سخن، ١٨٦ )
١٠ - کسی دوا یا زہر کا اپنی تیز تاثیر سے کسی اندرونی عضو کو کچکوک دینا، خراش ڈالنا۔
 ہمسر جو تجھ سے گل ہو تو اس کا جگر تمام شبنم چمن میں دے ابھی ہیرا کھلا کے کاٹ      ( ١٨٥٤ء، کلیات ظفر، ٢٧:٣ )
١١ - دور کرنا، دفع کرنا، زائل کرنا، تمام کرنا۔
"کوئی فرشتہ سمجھو، ہماری مصیبت کاٹنے آیا ہے۔"      ( ١٩٦٩ء، افسانہ کر دیا، ١٩٨ )
١٢ - بسر کرنا، گزارنا۔
 میری عادت اور اخلاص کی تعریفیں کیں پیگ منگائے . اور میں دل میں سوچتا جاتا تھا چکنی چپڑی باتیں کر کے کاٹ رہی ہے      ( ١٩٧٥ء، نظمانے، ٩٤ )
١٣ - بھگتنا، جھیلنا۔
"کتنے مجرم ہیں جو اس مدت کو کاٹ کر آزادی حاصل کرتے ہیں۔"      ( ١٩٣٢ء، سیرۃ النبیۖ، ٧٨٩ )
١٤ - حق مارنا۔
 بے وجہ عاشقوں سے نہ منہ اے صنم چھپا بے جرم و بے قصور نہ حقِ سپاہ کاٹ      ( ١٨٤٦ء، کلیات آتش، ٦٩ )
١٥ - (راستے کو) طے کرنا، قطع مسافت کرنا۔
"کیکروں کے گنجان ذخیرہ کا موڑ کاٹتے ہی حد نظر تک پھیلا ہوا ایک چٹیل ویرانہ تھا۔"      ( ١٩٧٣ء، کپاس کا پھول، ٢٨٦ )
١٦ - بیچ سے نکلنا یا گزرنا۔
"یہ تو اس کالی بلی کا غمزہ ہے جو صبح میرا راستہ کاٹ گئی تھی۔"      ( ١٩٨٧ء، اک محشر خیال، ١٣١ )
١٧ - (پتنگ کی ڈور سے ڈور کو) گھسّا لگا کر الگ کرنا۔
"کہیں اچم ہے، کہیں ڈھیلیں چلنے لگیں، کسی نے کاٹا کوئی کٹ گیا۔"      ( ١٩٤٣ء، دلی کی چند عجیب ہستیاں، ١٢٧ )
١٨ - (آری وغیرہ سے لکڑی کو) چیرنا، پھاڑنا۔ (مہذب اللغات)
١٩ - چکانا، نبٹانا، جھگڑا طے کرنا، فیصلہ کرنا۔ (ماخوذ : نوراللغات)
٢٠ - (سڑک وغیرہ بنانے کے لیے) پہاڑ یا جنگل کاٹ پیٹ کے ہموار کرنا۔
 تجھ سے نہ کٹ سکے گی شب ہجر کوہکن ہاں جوئے شیر کے لیے تو کوہسار کاٹ      ( ١٨٨٩ء، رونق سخن، ٦٠٠ )
٢١ - (ندی یا دریا وغیرہ میں سے) نہر یا نالی کے ذریعے بہتا ہوا پانی کسی طرف لے جانا۔
 ہے دل صد چاک میں اک بحر خوبی کا خیال کربلا میں لائے ہیں ہم نہر دریا کاٹ کر      ( ١٨٥٤ء، دیوان اسیر، ١٥٧:٢ )
٢٢ - (کھیتی یا گھاس کو) کھیت کی زمین سے جدا کرنا یا نکالنا۔
"اپنا باجرا کاٹ کر بذریعہ گاڑی کھلیان میں پہنچاتے ہیں۔"    ( ١٩٢٣ء، آئینہ سراغ رسانی، ٣٧ )
٢٣ - پھل پانا، حاصل ہونا۔
"وہ سلطنت یا سلطنتیں جو . نفاق کے بیج ڈال رہی ہیں تلخ عداوت، شدید خصومت کے ناگوار ثمرات کے علاوہ کچھ نہ کاٹیں گی۔"    ( ١٩١٨ء، مسئلہ شرقیہ، ٥ )
٢٤ - (رقم) ضائع کرنا، کم کرنا۔
"اس نے پندرہ روپے کاٹ کر پانچ پانچ کے سترہ نوٹ ان کے حوالے کئے۔"      ( ١٩٧٨ء، روشنی، ٣٤٩ )
٢٥ - منسوخ کرنا، ترمیم کرنا، قلم پھیرنا۔
 کس طرح کاٹے مضامین کو ہمارا کلک فکر آدمی پر ذبح ہونا شاق ہے اولاد کا      ( ١٨٥٤ء، دیوان اسیر، ٨:٢ )
٢٦ - (کسی بات کے) بیچ میں بولنا، (گفتگو میں) دخل دینا۔
"ناصر : (الفاظ کاٹتے ہوئے) اس دن جو کچھ ہوا اسے بھول جائیے۔"      ( ١٩٧٥ء، خاک نشین، ٩٩ )
٢٧ - رد کرنا، توڑ کرنا، (دلیل سے) غلط ٹھہرانا۔
"اس نے اپنے بڑوں کی بات کو کاٹنا نہ چاہا اور محض خاموش رہ کر اپنا اختلاف ظاہر کیا۔"      ( ١٩٣٥ء، عبرت نامۂ اندلس، ٢٩٤ )
٢٨ - (رنگ کو) ہلکا کرنا، اتارنا، اڑانا۔
"جب کسی کپڑے کا رنگ کاٹنا ہو تو تیزاب کی دو بوندیں ڈال دو بڑی آسانی سے رنگ کٹ جائے گا۔"      ( ١٩٧٥ء، مہذب اللغات، ١٩٢:٩ )
٢٩ - (کسی جگہ وغیرہ کا) سنسنی پیدا کرنا، وحشت زدہ کرنا، سخت ناگوار گزرنا۔
"مجھے کمال غم ہوا اور وہ ملک بغیر اس کے کاٹنے لگا۔"      ( ١٨٠٢ء، باغ و بہار، ١٩١ )
٣٠ - سلسلہ توڑنا، منقطع کرنا، ختم یا فنا کرنا۔
"سلہٹ کو آسام سے کاٹ کر مشرقی پاکستان سے کیوں جوڑا جاتا۔"      ( ١٩٧١ء، جنگ، کراچی، ١١ اکتوبر، ٥ )
٣١ - خجل یا شرمسار کرنا۔
 اے ترک ابروؤں سے رخ مہر و ماہ کاٹ پرزے اڑا گلوں کے سر کج کلاہ کاٹ      ( ١٨٦١ء، کلیات اختر، ٣١٢ )
٣٢ - جسم میں چبھنا، ناگوار گزرنا۔
"جب گرمی سے جی گھبراتا یا بدن پر میل کاٹنے لگتا تو کسی پوکھر یا تالاب میں جا کر خوب تیرتا۔"      ( ١٩٠١ء، زلفی، ٣٠ )
٣٣ - [ گنجفہ ]  بازی میں سے پتے اٹھانا، پتے چھانٹ کر دینا۔
"تم سے ہزار بار منع کیا کہ بیچ سے گڈی نہ کاٹا کرو مگر تم ادبدا کے بیچ ہی سے کاٹتے ہو۔"      ( ١٩٧٥ء، مہذب اللغات، ١٩٣:٩ )
٣٤ - مال اسباب میں سے کچھ نکال لینا۔
"نواب کی دولت کاٹ کاٹ کے گھر میں بھر لی۔"      ( ١٨٩٩ء، امراؤ جان ادا، ٩٩ )
٣٥ - پانی کا اندر ہی اندر (زمین وغیرہ کو) کھوکھلا کرنا، (مٹی وغیرہ کو) بہا دینا۔
"کنارے کی مٹی ایسی بھربھری ہے کہ ہمہ وقت دریا اس کو کاٹتا رہتا ہے۔"      ( ١٨٩٩ء، رویائے صادقہ، ٤١ )
٣٦ - مالی نقصان پہنچانا، دھوکے سے کچھ اینٹھنا۔
 پیک کو کاٹنے کی خاطر سب لگے کہنے پڑا ہوا یہ غضب      ( ١٨٢٩ء، نظم رنگین، ٢١ )
٣٧ - ریل کے ڈبوں کو ٹرین سے جدا کرنا۔
"لکھنؤ سے بمبئی جانے والی گاڑی میں سے تھرڈ کلاس کا ڈبہ کاٹ کے دلی والی گاڑی میں لگا دیا جاتا ہے۔"      ( ١٩٧٥ء، مہذب اللغات، ١٩٢:٩ )
٣٨ - ناگوار گزرنا، کھلنا، بار ہونا، برا لگنا۔
"مفت کی رقم مل رہی ہے مشاعرے میں جا کر غزل پڑھنا ہے چلے کیوں نہیں جاتے کیا روپے آپ کو کاٹتے ہیں۔"      ( ١٩٧٥ء، مہذب اللغات، ١٩٣:٩ )
٣٩ - (نام وغیرہ کے ساتھ) منسوخ کرنا، رجسٹر سے خارج کرنا، قلمزد کرنا۔
"چھ برس سے ترکوں کی فوج بحری میں نوکر ہیں، برٹش گورنمنٹ نے ان کا نام کاٹ دیا۔"      ( ١٨٨٠ء، فسانہ آزاد، ٣٩٣:٢ )
٤٠ - کیڑے کا کاغذ یا کپڑے کو کھانا۔ (ماخوذ، جامع اللغات، نوراللغات)
٤١ - گھاؤ ڈالنا، زخم لگانا۔
"کون جانتا ہے کہ ایک بھونکتا ہوا کتا کب بھونکنا بند کر دے اور کاٹنا شروع کر دے۔"      ( ١٩٣٩ء، پطرس کے مضامین، ٥٠ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - کوسنا، کے ساتھ بطور تابع مستعمل۔
"یہ آئینہ میرے پاس ہے تو میں کوسنے کاٹنے کی کیا پروا کروں۔"      ( ١٩١٨ء، چٹکیاں اور گدگدیاں، ١٠٠ )