فعل متعدی
١ - چاروں طرف سے محاصرہ کرنا، احاطہ کرنا۔
"کیا دیکھتا ہوں کہ قبر کو سات آٹھ اونچی اونچی بلائیں گھیرے کھڑی ہیں۔"
( ١٩٤٧ء، فرحت، مضامین، ١٣٦:٦ )
٢ - راستہ روکنا۔
دیکھ اپنے در پہ مجھ کو یوں کہا منہ پھیر کے یہ دوانہ کس لیے بیٹھا ہے رستہ گھیر کے
( ١٨٠٩ء، جرات، کلیات، ١٧٣ )
٣ - قابو میں لانا، بند کرنا، جس کرنا۔
"لمبے لمبے ستونوں سے باندھ کر شعلوں کی لپیٹ میں گھیر دیا جائے گا۔"
( ١٩٨٠ء، تجلی، ٥٨ )
٤ - باڑ کھینچنا، احاطہ، چار دیواری یا جنگلہ وغیرہ بنانا، حد بندی کرنا۔
"غرض مدرسے نے کوئی دو میل کا رقبہ گھیر رکھا ہے۔"
( ١٩٤٧ء، فرحت، مضامنین، ٣:٤ )
٥ - پیپھا لینا، سر رہنا۔
"شطرنج پہلے حکیم شرافت علی خاں سے سیکھی، اب مومن خاں کو گھیرے رہتے ہیں۔"
( ١٩٢٨ء، آخری شمع، ٧٨ )
٦ - آڑ کے طور پر کوئی چیز روکنا، روکنا، حائل بنانا۔
کچھ گھیرنے کے واسطے خیمے سے منگالو یا پردے کی خاطر مرے اکبر کو بلا لو
( ١٨٧٥ء، دبیر، دفتر ماتم، ٢٣١:١ )
٧ - پکڑنا، جکڑنا (کسی مرض وغیرہ کا)۔
"بیماری نے گھیرا تو غضب ہی ہو گیا۔"
( ١٨٩٣ء، پی کہاں، ٥١ )
٨ - ہجوم کرنا، چاروں طرف جمع ہو جانا، نرغے میں لینا، گھیرے میں لینا۔
"کتوں نے اسے چاروں طرف سے گھیر لیا۔"
( ١٩٨٦ء، جانگلوس، ٢٢٤ )
٩ - چرائی وغیرہ کے لیے کسی کے مویشی لینا۔ (فرہنگ آصفیہ، جامع اللغات)
١٠ - کسی عورت کو گھر میں ڈال لینا، مدخولہ بنانا، بیوہ سے شادی کرنا۔ (جامع اللغات، فرہنگ آصفیہ)