عطائی

( عَطائی )
{ عَطا + ای }
( ہندی )

تفصیلات


اتائی  عَطائی

ہندی زبان کا لفظ 'اتائی' کی مغیرہ صورت 'عطائی' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٧٧٨ء کو "گلزار ارم" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : عَطایوں [عَطا + یوں (و مجہول)]
١ - کسی قسم سند رکھنے اور کسی کی شاگردی کیے بغیر کوئی مشغلہ اختیار کرنا، نیم حکیم؛ بے استاد؛ وہ شخص جس نے کسی استاد کے بغیر اپنے طور پر کوئی علم یا فن سیکھا ہو، بے سند، اتائی۔
"پیشہ ور اور شقی القلب مجرموں کا قرب عطایوں کو بھی پیشہ ور بنا دیتا ہے۔"      ( ١٩٨٦ء، فیضان فیض، ١٧٥ )
  • a gifted man
  • one endowed with good parts;  a self-taught man