دوڑ

( دَوڑ )
{ دَوڑ (و لین) }
( پراکرت )

تفصیلات


پراکرت سے اردو میں داخل ہوا۔ اصل معنی کے ساتھ عربی رسم الخط میں مستعمل ہوا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع   : دَوڑیں [دَو (و لین) + ڑیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : دَوڑوں [دَو (و لین) + ڑوں (و مجہول)]
١ - تیز رفتاری، بھاگنے کا عمل۔
"جانوروں کی رفتار کے متعلق . خاص توجہ نہیں کی گئی تھی سوائے ان جانوروں کے جن کے دوڑ سے فائدہ پہنچتا ہے۔"      ( ١٩٤١ء، حیوانی دنیا کے عجائبات، ١٩ )
٢ - دشمنوں یا مجرموں کی گرفتاری کے لیے شتاب روی، دھاوا، دوش، تاخت، چڑھائی۔
"ان کو سوائے پولیس کی دوڑ بلانے کے اور بھی کوئی کام آتا ہے۔"      ( ١٩٣٩ء، شمع، ٢٧٢ )
٣ - پہنچ، رسائی۔
"اگر . اکیڈمی (ہندوستانی اکیڈمی) . کوشش کرے تو . یہ اعتراض . کہ ہندوستانی کی دوڑ صرف معمولی بول چال اور کاروبار تک ہے . بہت کچھ رفع ہو جائے گا۔"    ( ١٩٣٦ء، خطبات عبدالحق، ٤٢ )
٤ - پرواز، تخیل کی پہنچ۔
 ادہم دہم کی تاز اور ترے مرکب کا قرار تو سن فکر کی دوڑ اور ترے اشہب کا قیام    ( ١٩١٣ء، دیوان پروین، ١٦٩ )
٥ - کوشش، دوڑ بھاگ۔
"یہ تمام دوڑ تعلقات کی ہے۔"    ( ١٩٨٠ء، دیوار کے پیچھے، ١٠٢ )
٦ - پیروی، جدوجہد، آگے بڑھنے کی سعی۔
"اگر ان گرافون (مزدوروں کی تھکاوٹ کے گراف) کےتیار کرانے سے آجروں کو اپنی لاگتوں میں کمی واقع ہونے کی توقع ہو گی اور مقابلے کی دوڑ میں بازی لے جانے کی امید ہو گی تو وہ ضرور ان کو اختیار کریں گے۔"    ( ١٩٤٤ء، آدمی اور مشین، ٢٣٢ )
٧ - مسابقت، مقابلہ۔
"پاکستان اور بھارت کے درمیان اسلحہ جمع کرنے کی دوڑ بند ہو جانی چاہیے۔"    ( ١٩٦٦ء، جنگ، کراچی، ٣٠، ١:١ )
٨ - [ کھیل ]  رن، کرکٹ کے کھیل میں ایک وکٹ سے دوسری وکٹ تک جانے کا عمل۔
"میرے الفاظ یاد رکھو کہ اب درون افرازیات کے بلے ہی سے سب سے زیادہ دوڑ بنائے جائیں گے۔"      ( ١٩٣٣ء، درون افرازیات، ٨ )
٩ - مشین، بھاگنے کی ورزش، دم بنانے کا عمل۔
"یہ اجازت ہرگز نہ تھی کہ فوجی دوڑ کے وقت بھی اپنی سرحد سے آگے قدم بڑھائیں۔"      ( ١٩٦٠ء، علم و عمل (ترجمہ)، ٦٣:١ )
متعلق فعل
١ - دوڑ کر، لپک کر۔
"اور دوسرے پر دوڑ، شمشیر ماری کہ چھاتی تمام کھل گئی تیسرا ملعون بھاگا۔"      ( ١٧٣٢ء، کربل کتھا، ١٤٦ )
١ - دوڑ جانا
جلد پہنچ جانا۔"محسن چونکہ قریب محل کے رہتا تھا سنتے ہی دوڑ گیا۔"      ( ١٨٧٣ء، فسانۂ معقول، ٥١ )
مشتہر ہو جانا، اطلاع ہونا۔"شہر بھر میں چند منٹ میں یہ خبر دوڑ گئی۔"      ( ١٩٢٦ء، نور اللغات، ٧٩٠:٢ )
سرایت کرنا، اثر کر جانا۔ جس سے شجر حجر میں اک روح دوڑ جائے وہ ساز سرمدی میں، غزلوں میں چھیڑتا ہوں      ( ١٩٢٤ء، غزلستان، ٤٤ )
مجرموں کی گرفتاری کے لیے پولیس کا جانا۔ کل رات کو جو دوڑ گئی تو کھلا یہ حال مشغول تھے جوئے وہ چھ سات بدخصال      ( ١٩٣٦ء،جگ بیتی، ٢٩ )
منتشر ہو جانا، پھیل جانا۔ (ماخوذ: جامع اللغات)
  • Running
  • in haste
  • quickly
  • readily
  • eagerly.