بحال

( بَحال )
{ بَحال }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'حال' کے ساتھ فارسی حرف جار بطور سابقہ لگنے سے 'بحال' مرکب بنا۔ فارسی ترکیب ہے اور فارسی سے ہی اردو میں ماخوذ ہے بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٧٠٧ء کو ولی کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - اپنی اصلی حالت پر، قائم، برقرار۔
"روپ کے چوٹ کچھ نہیں آئی اس کے حواس بھی بحال تھے۔"      ( ١٩٤٤ء، افسانچے، کیفی، ٢٢٣ )
٢ - کسی کے حوالے کیا گیا، تصرف میں دیا گیا، سپرد۔
 عزل مجنوں کے بعد مجکوں ولی صوبۂ عاشقی بحال ہوا    ( ١٧٠٧ء، ولی، کلیات، ٤٣ )
٣ - مقرر، مامور۔
 ملازمت سے نہ حر برطرف رہا دم بھر ادھر سے کٹ گیا چہرہ ادھر بحال ہوا    ( ١٩١٢ء، شمیم، مجموعۂ اسلام، ١١ )
٤ - ہٹائے جانے کے بعد پھر اپنے مقام یا جگہ پر واپس، سابق کی طرح مقرر۔
 جس کی موقوفی ہوئی ہوتا نہیں وہ پھر بحال عشق کی سرکار میں قانون جاری ہے یہی    ( ١٩٠٥ء، یادگار داغ، ١٧٤ )
٥ - جاتے رہنے یا جاتی رہنے کے بعد پھر میسر یا حاصل۔
"اللہ نے اس کی دعا قبول فرمائی اور اس کی ماں کی بینائی بحال کر دی۔"    ( ١٨٨٤ء، حکایات پنجاب، ٣:١ )
٦ - تندرست (مرض وغیرہ کے بعد)، اچھا، صحت مند۔
 لالے کے زخم دل کا بھی اب رندمال ہے دھبا سا رہ گیا ہے طبیعت بحال ہے      ( ١٩٦٢ء، مراثی نسیم، ١٣٧:١ )
٧ - بشاش، خوش، تر و تازہ
"بادشاہ کا چہرہ بحال نظر آتا ہے اور سرخ و سفید ہو گیا ہے۔"      ( ١٩٤٠ء، الف لیلہ و لیلہ (انجمن)، ٤٠:١ )
  • & Adv- in the usual state
  • in the former state
  • as before
  • in status quo
  • in a good state or condition
  • well
  • in good health;  flourishing
  • prosperous
  • well-to-do;  established
  • confirmed
  • maintained;  re-established reinstated
  • restored (to health or office);  in office
  • in work or service