برقرار

( بَرْقَرار )
{ بَر + قَرار }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم صفت 'بر' کے ساتھ عربی اسم 'قرار' ملنے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٥٩ء کو "حزن اختر" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - بحال، (سابق روش پر) ثابت، مستقل۔
"یہ پیڑ ہی ہیں جن سے پہاڑی علاقوں میں مٹی برقرار ہے۔"      ( ١٩٤٢ء، پیڑ، ریحان مسعود، ١١ )
٢ - ہمیشہ قائم رہنے والا۔
 خداوند شاہنشہ برقرار وہ سبحان سب کا ہے پروردگار      ( تنبیہ نامہ، ولی بیجاپوری، ١١٥ )