ڈھنڈورا

( ڈَھنْڈورا )
{ ڈَھن + ڈو (و مجہول) + را }
( ہندی )

تفصیلات


ہندی زبان سے ماخوذ اسم ہے جو اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٦٢٥ء کو "سیف الملوک و بدیع الجمال" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم آلہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : ڈَھنْڈورے [ڈَھن + ڈو (و مجہول) + رے]
جمع   : ڈَھنْڈورے [ڈَھن + ڈو (و مجہول) + رے]
جمع غیر ندائی   : ڈَھنْڈوروں [ڈَھن + ڈو (و مجہول) + روں (و مجہول)]
١ - دھونسے کی قسم کا باجا لیکن اس کی نسبت بہت چھوٹا اور ہلکا ہوتا ہے جسے آدمی آسانی سے گلے میں ڈال کر بجا سکے۔
"انہوں نے ایک ہی ضرب میں ڈھنڈورے کے چمڑے کو پھاڑ دیا۔"      ( ١٩٧٦ء، نقوش، جنوری، ٢٧٨ )
٢ - منادی، اعلان، تشہیر۔
"ماس اور مٹی" اردو افسانے کی موت کے خالی ڈھنڈورے میں زندگی کے اعلامیے کی حیثیت رکھتی ہے۔"      ( ١٩٨٠ء، ماس اور مٹی، ١٤٤ )
  • ڈُگی
  • مَنادی