ڈھانچا

( ڈھانْچا )
{ ڈھاں + چا }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ جو اردو میں اپنے اصل معنی کے ساتھ عربی رسم الخط میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨٥٠ء کو "کوائف تعلیم دیسی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : ڈھانْچے [ڈھاں + چے]
جمع   : ڈھانْچے [ڈھاں + چے]
جمع استثنائی   : ڈھانْچوں [ڈھاں + چوں (و مجہول)]
١ - مردے کا جسم جس میں صرف ہڈیاں رہ گئی ہوں، ہڈیوں کا پنجر، ڈھانچ۔
"موہنجودوڑ کے آثار کو ان کے اصل رُوپ میں لانے کے لیے بہت کچھ کرنا باقی ہے مثلاً پورے مقام پر محیط "ساؤنڈ اور لائیٹ" کے نظام کا جال بچھا دیا جائے باالخصوص . ان مقامات پر جہاں مقتولوں کے ڈھانچے پائے گئے ہیں۔"      ( ١٩٨٤ء، سندھ اور نگاہ قدر شناس، ٨٥ )
٢ - جسم، قالب۔
"ہر نظریہ اور تہذیب اپنی طبیعی مدت کے بعد ختم ہو جاتے ہیں اور یہ کہ کسی نظریہ کا احیا ممکن نہیں جب اس کی روح مر جائے تو بھر بے جان ڈھانچہ میں زندگی پیدا نہیں ہو سکتی۔"      ( ١٩٨٦ء، تاریخ اور آگہی، ١١٢ )
٣ - چوکھٹا، ٹھاٹر۔
"رتھ ایک چوڑی چکلی پیہ دار گاڑی ہوتی ہے جس کے ڈھانچہ کی چھت میں دو قبے ہوتے ہیں۔"      ( ١٩٥٦ء، بیگماتِ اودھ، ٧٠ )
٤ - خاکہ، نقشہ، ڈول۔
"ہم کویت میں پی ایف کا پورا ڈھانچہ بنانے میں مصرف تھے۔"      ( ١٩٨٢ء، میرے لوگ زندہ رہیں گے، ١١٦ )
٥ - سانچا، وضع، ہیئت۔
"اس میں شک نہیں کہ میر کا صرفی اور نحوی ڈھانچہ عام اُردو کا ہے۔"      ( ١٩٨٤ء، اسلوبیاتِ میر، ١٢ )
٦ - بغیر، بُنا پلنگ، بے بنی کرسی۔
"گھٹ بُنا آگیا ہے پلنگ کے ڈھانچے کی مرمت بھی کروالوں او بُنوا بھی لو کرسیوں کے ڈھانچے بھی اگر یہ درست کردے تو اسی سے درست کروالو۔"      ( ١٩٦٨ء، مہذب اللغات، ٣٨٠:٥ )
٧ - بغیر منڈھا ہوا تعذیہ۔
"تعذیے اور ضریحیں بنانے والا ماہِ صیام ہی سے ڈھانچے بنانا شروع کر دیتے ہیں۔"      ( ١٩٦٨ء، مہذب اللغات، ٣٨٠:٥ )
٨ - ایک قسم کی فصل جسے سبز کھاد کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے یہ کھڑے پانی میں اگ سکتی ہے اس فصل کو سبز کھاد کے لیے مارچ کے آخر میں بویا جاتا ہے۔
"ڈھانچہ کی فصل نہ صرف سبز کھاد کا کام ہی دیتی ہے بلکہ یہ زمین کے کلراٹھی اثرات کو بھی کسی حد تک زائل کر دیتی ہے۔"      ( ١٩٧٠ء، چاول، دستورِ کاشت، ٨٥ )
  • skeleton;  mould