خاکہ

( خاکَہ )
{ خا + کَہ }
( فارسی )

تفصیلات


خاک  خاکَہ

فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'خاک' کے ساتھ 'ہ' بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے 'خاکہ' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٩٢ء کو "دیوان محب" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : خاکے [خا + کے]
جمع   : خاکے [خا + کے]
جمع غیر ندائی   : خاکوں [خا + کوں (و مجہول)]
١ - خدوخال وغیرہ کی نقل جو اصل سے مشابہ ہو، تصویر کا ڈھانچا۔
"اونی کپڑے مثلاً سویٹر وغیرہ دھونے سے پہلے میز پر پھیلا کر کاغذ پر ان کا خاکہ کھینچ لیں . اس کے بعد کپڑے کو خاکے پر پھیلا کر اس کی شیپ (Shape) درست کرل یں۔"١٩٧٠ء، گھریلو انسائیکلوپیڈیا، ٤٩٤
٢ - کسی عمارت وغیرہ کا کچا نقشہ۔
"ان دونوں کے خاکے ایک ہی پیمانے پر کھینچے جائیں تو یہ فرق ایک ہی نظر میں محسوس ہو جائے گا۔"      ( ١٩٣٢ء، اسلامی فن تعمیر، ١٠٨ )
٣ - ڈول، ڈھانچہ۔
"اگرچہ ابھی اس کا محض خاکہ تیار ہوا ہے لیکن جو ضرورتیں اوپر بیان کی گئیں ان سب کی داغ بیل ڈال دی گئی ہے۔"    ( ١٩١٤ء، شبلی، مالات، ٩٢:٨ )
٤ - تحریر کا ذہنی پس منظر۔
"الفاروق کے بعد اب کسی تصنیف کا خاکہ بن رہا ہے۔"    ( ١٩٤٣ء، حیات شبلی، ٣٤٢ )
٥ - صورت حال، کسی حقیقت کی مختصر کیفیت کا نقشہ، منظر۔
"یہ تھا ان . تصانیف کا ایک مختصر سا خاکہ جو تاریخ سے متعلق ہیں۔"      ( ١٩٧٥ء، خطبات محمود، ٤٩ )
٦ - مضحکہ، تمسخر۔
"وہ زاہدوں پر پھبتیاں وہ واعظوں کا خاکہ . غرض سب جوانی کی کیفیتیں سامنے ہو گئیں۔"      ( ١٩٢٦ء، شرر، سفرنامہ ہستی، ٦٤:٢ )
٧ - سوانح حیات پر مبنی تحریر۔
"شخصیتوں کے خاکے جس طرح نمایاں ہوتے ہیں . اس سے اس دور کے تہذیبی عوامل کا آسانی سے سراغ لگایا جا سکتا ہے۔"    ( ١٩٨٢ء، آج کا اردو ادب، ٢٦٧ )
٨ - تعارف، حالات زندگی کا مختصر نقشہ۔
"وہائٹ ہاؤس کے پریس روم میں امریکی اخبار نویسوں کی معلومات کے لیے جونیجو کا تعارفی خاکہ ایک نوٹس بورڈ پر لگا دیا گیا تھا۔"    ( ١٩٨٦ء، جنگ، کراچی، ١ )
٩ - مختصر ڈراما یا ناٹک۔
"سب سے اچھا خاکہ حسینہ معین کا لکھا ہوا چکر تھا۔"      ( ١٩٦٦ء، جنگ، کراچی، ٣٠، ٢:٢٠٤ )
١٠ - ایک قسم کی کشیدہ جالی یا ململ جس کو نقشے یا تصویر پر رکھ کر بنایا جائے۔ (جامع اللغات)
  • A plan
  • sketch
  • draft
  • outline
  • tracing
  • delineation;  a caricature;  a kind of embroidery