ڈھیٹ

( ڈِھیٹ )
{ ڈِھیٹ }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور صفت نیز بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٦٦٥ء کو "علی نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : ڈِھیٹوں [ڈھی + ٹوں (و مجہول)]
١ - بے حیا، بے شرم، سرکش۔
"وہ شخص ڈھیٹ بن کر بولا یار گالیاں دے لو مگر گاڑی کو دھکا لگا دو۔"      ( ١٩٨٦ء، جانگلوس، ٢٩٩ )
٢ - نڈر، بے جھجک، بے تکلف۔
"دکاندار بڑا بے ایمان اور ڈھیٹ آدمی تھا۔"      ( ١٩٨٥ء، روشنی، ٤٩٧ )
٣ - اڑیل، ہٹیلا، ضدی، ہٹ دھرم۔
 ابھی اتنا کہے دیتا ہوں انگریزی کے بارے میں کچھ ایسی ڈھیٹ ہے کمبخت آتی ہے نہ جاتی ہے      ( ١٩٨٦ء، قطع کلامی، ٧٠ )
٤ - مضبوط، قوی۔
"ملازم اونکے ڈھیٹ اور دلیر ہوتے ہیں۔"      ( ١٨٠٣ء، گنج خوبی، ١١٦ )
  • ضِدی
  • ہَٹِیلا
  • اَڑیل
  • daring
  • fearless
  • confident;  familiar
  • impudent
  • barefaced
  • shameless;  insolent
  • rude
  • saucy
  • pert;  obstinate
  • stubborn
  • willful;  a bold
  • or impudent man.