استصواب

( اِسْتِصْواب )
{ اِس + تِس + واب }
( عربی )

تفصیلات


صوب  اِسْتِصْواب

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب استفعال سے مصدر ہے اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں ١٨٨٤ء کو "تذکرۂ غوثیہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر - واحد )
١ - مشورہ، صلاح۔
"دل میں خیال گزرا کہ ان بزرگ سے اس معاملے میں استصواب کروں گا۔"      ( ١٨٨٤ء، تذکرۂ غوثیہ، ٤٣٨ )
٢ - [ قانون ]  ماتحت عدالت کا عدالت بالا سے کسی مشتبہ قانونی مسئلے میں استفسار۔ (اردو قانونی ڈکشنری، 37)
  • deeming right;  approving
  • approbation