سناٹا

( سَنّاٹا )
{ سَن + نا + ٹا }

تفصیلات


"بحوالہ حکایت الصوت" اسم صوت 'سَن' کے ساتھ اردو قاعدے کے تحت 'اٹا' بطور لاحقہ اسمت و کیفیت بڑھانے سے 'سناٹا' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اور ١٨٢٣ء کو "فسانہ عجائب" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : سَنّاٹے [سَن + نا + ٹے]
جمع   : سَنّاٹے [سَن + نا + ٹے]
جمع غیر ندائی   : سَنّاٹوں [سَن + نا + ٹوں (و مجہول)]
١ - ہوا، آندھی، بارش یا اور کسی چیز کی تیزی سے اڑنے کی وحشت ناک آواز۔
"ہوا اس قدر تیز اور سرد تھی کہ ساری رات اس کے سناٹے نے سونے نہ دیا۔"      ( ١٩١١ء۔ سفر نامۂ مصر و شام و حجاز، حسن نظامی، ٢٨ )
٢ - خاموشی، ویرانی، ہو کا عالم، خاموش فضا۔
"اور . رات کے سناٹے میں سیٹی کی آواز آتی تھی۔"      ( ١٩٨٨ء، جنگ، کراچی، ٧ اکتوبر، ١١ )
٣ - حیرت، سکتے کا عالم۔
"مہرخ و بہار و غیرہ سب چپ سناٹے میں ہیں۔"      ( ١٨٨٢ء، طلسم ہوش ربا، ٩٤٢:١ )
٤ - تیزی، سختی، زور۔
"اس سناٹے سے اسے چنگل آہنی میں دبوچا اور ایسا نوچا کہ اس کی جان سنسنا گئی۔"      ( ١٨٢٤ء، فسانۂ عجائب، ١٦٠ )
٥ - غصّے کا جوش، ہیجان۔
"جب میں نے سنا کہ حکیم بلایا گیا، ایک سناٹا میرے سر سے اٹھا اور دل میں جاکے بجھا۔"      ( ١٨٩١ء، قصہ حاجی بابا اصفہانی، ٣٠٩ )
٦ - غشی کی کیفیت۔
"پانچ چھ منٹ تک تو مجھے کاٹو تو خون نہ تھا اور دماغ میں ایک سناٹا چکر کھایا کیا۔"      ( ١٩١١ء، ظہیر دہلوی، داستانِ غدر، ٩٩ )
٧ - دریا کے چڑھاو کا شور۔ (نوراللغات)
  • loud or violent sound
  • rumbling noise
  • clatter (made by wind and rain or hail
  • at a distance)
  • howling (of the wind)
  • roaring
  • roar (of waves
  • O' a congregation);  violent blast or gust;  a dashing or driving of rain;  ringing
  • whizzing
  • whiz (of bullets);  vehemence
  • animation
  • briskness and eagerness;  a transport of passion
  • or rage;  a howling wildness
  • a dreary place or spot;  a stunning blow or shock;  a state of alarm or terror
  • consternation;  amazement;  anything monstrous or frightful