کریانہ

( کِرْیانَہ )
{ کِر + یا + نَہ }
( سنسکرت )

تفصیلات


کِرانَہ  کِرْیانَہ

سنسکرت زبان کے لفظ 'کرانہ' سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٦٥ء کو "مقالات محمد حسین آزاد" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : کِرْیانے [کِر + یا + نے]
جمع   : کِرْیانے [کِر + یا + نے]
١ - خوردہ فروشی کا سامان، پنساری کی چیزیں، پرچون۔
"ادھر سے کپڑا انگریزی . افیون، کریانہ، چاول، گرم مصالحے، کھانڈ وغیرہ تخمیناً ٣ لاکھ روپے کا مال گیا۔"      ( ١٨٦٥ء، مقالات محمد حسین آزاد، ٨٣:١ )
٢ - ریزگاری، چھوٹے سکے۔
"شام کو گھر لوٹتا تو اس کے تہہ بند کے ڈب میں تین چار روپے کا کریانہ ضرور ہوتا۔"      ( ١٩٥٠ء، خالی بوتلیں خالی ڈبے، ٧٥ )
٣ - [ طنزا ]  چھوٹے بچے۔
 کس قدر فیملی پلاننگ ہے گھر میں بکھرا ہوا ہے کرایانہ      ( ١٩٨٨ء، جنگ، کراچی، (شفیع عقیل)، ٢٧مئی، ٣ )