کجلا

( کَجْلا )
{ کَج + لا }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'کاجل' کی تصغیر ہے۔ اردو عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم اور گا ہے صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - سیاہ رنگ کا، کالا (قدیم)۔
 کجلے تیرے لٹاں در ہلتے جو ہیں پون سوں ہشیار کر کے سوتے فتنیاں کو پھر چھڑے ہیں      ( ١٦٧٨ء، کلیات غواصی، ١٥٢ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : کَجْلوں [کَج + لوں (واؤ مجہول)]
١ - کاجل۔
"اس کی آنکھوں کا کجلا سنپولیوں کی طرح باہر نکل کر سفید ٹھنڈے اور خوشبو دار گالوں پر سو گیا۔"      ( ١٩٨٤ء، سفر مینا، ١٥٢ )
٢ - طوطے کی ایک قسم جو سیاہی مائل ہوتا ہے۔
"توتا بھی امرت بھیلا اور کجلا کثرت سے ہوتا ہے۔"      ( ١٨٠٥ء، آرائش محفل، افسوس، ١٢٧ )