کاجل

( کاجَل )
{ کا + جَل }
( سنسکرت )

تفصیلات


کجّل  کاجَل

سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٥٠٣ء کو "مثنوی نوسرہار" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - نباتاتی تیل کے چراغ کا دھواں جو چراغ کے اوپر لٹکے ہوئے ٹھیکرے یا کسی اور چیز پر لے کر (پارکر) یوں ہی یا چکنا کر کے سلائی سے آنکھ میں لگایا جاتا ہے، (مجازاً) سُرمہ۔
 تجھے دیکھا ہے ایسے موسموں میں چرا لیتے ہیں جو تاروں سے کاجل      ( ١٩٨٤ء، سنمدر، ٣٢ )
٢ - کاربن۔
"کمرے . کے اندر کاجل (Carbon) کے ذرّات . نظر آئینگے۔"      ( ١٩٣١ء، نسیجیات، ٣١:١ )
١ - کاجل بھیگنا
آنکھیں نمناک ہونا، آنسو کے ساتھ کاجل کا پھیلنا۔ لڑکیوں کے دکھ عجب ہوتے ہیں سکھ اس سے عجب ہنس رہی ہیں اور کاجل بھیگتا ہے ساتھ ساتھ      ( ١٩٧٧ء، خوشبو، ١٦١ )
٢ - کاجل پھیلنا
کاجل کاآنکھوں سے باہر آ جانا (عموماً آنسوءوں کے سبب) آنکھیں بھیگنا۔ پچھلے کے دھندلکے نے جی موہ لیا میرا کیا یہ بھی ان آنکھوں پھیلا ہوا کاجل ہے      ( ١٩٣٨ء، سریلی بانسری، ١٤٠ )
٣ - کاجل چرانا
دیدہ دلیری دکھانا، بہت صفاءی سے چوری کرنا۔"آخر یہ قافلۂ حسن روانہ ہوا اور حسن کی آنکھ میں سے کاجل چرانے والے رام سروپ اور خورشید بھی۔"      ( ١٩٦٧ء، عشق جہانگیر، ١٠١ )
  • Lamp-black (applied medically and as a collyrium to the eyes);  soot