کرن

( کِرَن )
{ کِرَن }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم ہے اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٥١٨ء کو "دکنی ادب کی تاریخ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : کِرْنیں [کِر + نیں (یائے مجہول)]
جمع غیر ندائی   : کِرْنوں [کِر + نوں (واؤ مجہول)]
١ - شعاع، روشنی کے خطوط جو کسی تابناک سے نکلتے ہیں۔
"صبح کی پہلی کرن کو پکڑتے۔"      ( ١٩٨٧ء، آجاؤ افریقہ، ١٠٨ )
٢ - سنہری یا روپہلی تاروں کی بنی ہوئی لیس جو بھاری دوپٹوں کے آنچلوں یا کامدار ٹوپی پر لگاتے ہیں، قبضۂ شمشیر کے کنارے اور جوتی کے حاشیے پر بھی لگائی جاتی ہیں۔
"سرخ رنگ کی تلک (پشواز) بھی اس پر بھی لچکے بنت اور کرن ٹکی تھی۔"      ( ١٩٦٤ء، نور مشرق، ٥٣ )
١ - کرن پھوٹنا
سورج وغیرہ سے کرن کا نکلنا، چمکنا، چمکو پیدا ہونا۔ جگہ سے پھوٹتی کرن لبوں پہ کھیلتی ہنسی      ( ١٩٦٨ء، غزالاں تم تو واقف ہو، ١٥٢ )
٢ - کِرَن چَمَکنا
کِرَن نکلنا، صبح ہونا، روشنی ہونا۔"آزادی کی کرن چمکی تو ششدر رہ گیے۔"      ( ١٩٨٢ء، خشک چشمے کے کنارے۔ ١١٩ )