استحکام

( اِسْتِحْکام )
{ اِس + تِح (کسرہ ت مجہول) + کام }
( عربی )

تفصیلات


حکم  اِسْتِحْکام

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب استفعال سے مصدر اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ ١٧٩٢ء کو "عجائب القصص" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر - واحد )
١ - پختگی، مضبوطی، استواری،
"وہ (حضرت عیسٰی) اپنی تعلیم و شریعت کے استحکام سے پہلے اس دنیا سے اٹھ گئے۔"      ( ١٩٢٣ء، سیرۃ النبیۖ، ٧٣٧:٣ )
٢ - پامردی، ہمت۔
"مجھ میں اتنا استحکام نہیں ہے، میں بھائی صاحب کو ناراض کرنے کی جرات نہیں کر سکتا۔"      ( ١٩١٦ء، بازار حسن، ٢٤٨ )
  • firmness
  • strength;  confirmation
  • corroboration
  • ratification;  fixity