ثبوت

( ثُبُوت )
{ ثُبُوت }
( عربی )

تفصیلات


ثبت  ثبت  ثُبُوت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٣٢ء میں "دیوان رند" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : ثُبُوتوں [ثُبُو + توں (واؤ مجہول)]
١ - دلیل، وہ شہادت جس سے کسی بات کا درست یا حق ہونا واضح ہو جائے، گواہی۔
"وہ اپنے دعوے کے ثبوت بھی دیتے تھے"      ( ١٩٢٥ء، فلسفیانہ مضامین، ٥٧ )
٢ - پائندگی، بقا، ثبات۔
"وجود میں اس کا کوئی شریک اور ساجھی نہیں ہے، نہ ثبوت ہی میں اس کا کوئی ہمدوش و ہمدم ہے"      ( ١٩٥٦ء، مناظر احسن گیلانی، عبقات، ١ )
٣ - توثیق، ثابت کرنا۔
"مصرع ثانی کا ثبوت قوی ہو گیا"      ( ١٩٠٠ء، مکاتیب امیر مینائی، ٣٤ )
٤ - [ مجازا ]  عدالت میں مدعی کی طرف سے پیش ہونے والے آدمیوں تیز کاغذات کے لیے بولتے ہیں۔
"ارتکاب اس جرم کا جس کی وجہ ثبوت کو غائب کرانے کا کاالزام اس پر لگایا گیا ہے۔      ( ١٨٨٢ء، ایکٹ نمبر، ٢٦:١٠ )
  • Permanence;  constancy
  • firmness;  proof
  • testimony
  • conviction