اصلاً سنسکرت کا لفظ ہے اور سنسکرت سے اردو میں ماخوذ ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے سب سے پہلے ١٧١٣ء کو "دیوان فائز دہلوی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔
جمع غیر ندائی : سَنْگَتوں [سَن (ن غنہ) + گَتوں (و مجہول)]
١ - ہم صحبت، ہم جلیس، پاس اٹھنے بیٹھنے والا، دوست، رفیق، ساتھی، میل جول رکھنے والا۔
"ارجن ہیجڑوں کی سنگت میں کتنا مگن دکھائی پڑتا ہے کیسا اُن کی سنگت میں ناچتا گاتا ہے جیسے جم جم سے ہیجڑا چلا آرہا ہو۔"
( ١٩٨٥ء، خیمے سے دور، ١٧٧ )
٢ - [ موسیقی ] رنڈی یا گویے کے ساتھ باجا بجانے والے سازندے، گویے، ساتھ آواز ملانے والے۔
"سارنگی محض سنگت کا ساز تھا۔"
( ١٩٨٤ء، کیا قافلہ جاتا ہے، ٢٣٧ )
٣ - جماعت، ٹولی، منڈلی۔
"اب بھرت فی اپنے اداکاروں کی پوری سنگت اور ایک آسمانی آکسٹرا ساتھ لے کر برمھا کی خدمت میں حاضر ہوئے۔"
( ١٩٥٧ء، لکھنؤ کا شاہی اسٹیج، ١٤ )
٤ - یکجائی، شرکت، ساتھ۔
"اس میں شک نہیں کہ ہم اس چیز کو مادہ سے الگ نہیں پاتے کیونکہ جس عالم کا ہمیں تجربہ ہے اس میں یہ سنگت ضروری ہے۔"
( ١٩١٠ء، معرکۂ مذہب و سائنس (مقدمہ)، ٤٧ )
٥ - رنگ، ڈھنگ، انداز۔
"یہ کتاب بھی انہی کی سنگت میں آئی، مضمون مطلب کچھ نہیں۔"
( ١٨٨٧ء، سخندان فارس، ٨٤:٢ )
٦ - وہ مقام جہاں سکھ مذہبی رسوم ادا کرتے ہیں، گردوارہ۔ (ہندی اردو لغت)۔