سنگم

( سَنْگَم )
{ سَن (ن غنہ) + گَم }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے اردو میں ماخوذ اسم ہے اور عربی رسم الخط میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٩٧ء کو "دیوانِ ہاشمی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - ملن، ملاپ، اِتّصال۔
"گاڑی دوسرے دن صبح اٹاری جنکشن پہنچی جہاں اِلہ آباد کی ٹرین سے سنگم ہوتا تھا۔"      ( ١٩٨٤ء، گردِراہ، ١٠٢ )
٢ - وہ مقام جہاں دو دریا ملتے ہیں، اِتصال۔
"اب بھی اتفاق سے سپ سندھو میں دریاؤں کے سنگم بالعموم ان علاقوں میں واقع ہیں۔"      ( ١٩٨٤ء، چولستان، ٢٣ )
٣ - آمیزہ، مجموعہ۔
"ان کی (مولوی عبدالحق) تنقید مشرقی و مغربی تنقید کا سنگم ہے۔"      ( ١٩٨٦ء، فاران، کراچی، جولائی، ٢٤ )
٤ - [ مجازا ]  دوراہا، تبدیلی، دوری، تغیر۔
"میں بدقسمتی سے دو تہذیبوں کے عجیب و غریب سنگم پر کھڑا تھا۔"      ( ١٩٨٧ء، افکار، کراچی، ٩٥ )
٥ - [ نباتیات ]  بیضہ دان، نباتیات میں وہ تولیدی مقام جہاں بارور شدہ بیضے نمو پاتے ہیں۔
"اس غدہ کے اگلے جانب ایک زردینی قناعت ہوتی ہے جو بیض نالی سے ملتی ہے دونوں کا سنگم کہلاتا ہے۔"      ( ١٩٨٣ء، حیوانی نمونے، ٢٣١ )
٦ - معاملات، سلسلہ۔
"ایک شیخ تھا اور ایک برہمن لیکن کشمیر کے سنگم پر آکر یہ اپنی چوکڑیاں بھول جاتے تھے۔"      ( ١٩٨٢ء، آتشِ چنار، ٢٥٧ )
٧ - ادارہ، انجمن، سنگھ۔
"سنگم کو آج کی اصطلاح میں اکیڈمی یا علمی مجلس کہ سکتے ہیں۔"      ( ١٩٧٢ء، ہمارا قدیم سماج، ٩٠ )
٨ - راہ رسم، محبت، لگاؤ، لمس، چھوت، جماع، صحبت؛ وہ جگہ جہاں دو خطوط ایک دوسرے کو کاٹیں، نقطہ؛ تقاطع؛ تراں؛ لگن، سنجوگ۔ (جامع اللغات)
  • Meeting
  • encounter;  union
  • junction
  • conjunction (of planets)
  • confluence (of rivers);  contact
  • touch;  sexual intercourse
  • coition;  association society
  • company;  fitness
  • adaptation
  • appropriateness;  mixture