سنگھاسن

( سِنْگھاسَن )
{ سِن (ن مغنونہ) + گھا + سَن }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنگَھ+آسن  سِنْگھاسَن

سنسکرت الاصل دو الفاظ 'سنگھ + آسن' سے ماخوذ 'سنگھاسن' عربی رسم الخط کے ساتھ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٠٢ء کو "باغ و بہار" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف مکان ( مذکر - واحد )
١ - وہ تخت جس کے پائے شیر کی شکل کے بنے ہوں؛ (مجازاً) شاہی تخت، راج گدی۔
"جواہر لال کی صاحبزادی اندرا . اب دوبارہ اس سنگھا سن پر بیٹھی ہیں۔"      ( ١٩٨٧ء، حیاتِ مستعار، ٩٦ )
٢ - ایک طرح کی شیروں کی شکل کے پایوں والی تخت نما سواری جس میں چار چوبیں نصب ہوتی تھیں جنہیں کہار اپنے کاندھوں پر اٹھا کر ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جاتے ہیں۔
"خواجہ عثمان کو حالتِ نزاع میں لے کر اور سنگھاسن پر ڈال کر ڈھاکہ کی طرف روانہ ہوگئے۔"      ( ١٩٨٦ء، تاریخ پشتون (ترجمہ)، ٣١٨ )
  • 'Lion-seat'
  • a throne (said to be so called as supported by golden lions