سنہرا

( سُنَہْرا )
{ سُنَہ (فتحہ ن مجہول) + را }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے ماخوذ اسم 'سونا' سے 'ا' حذف کر کے اردو قاعدے کے تحت 'برا' بطور لاحقہ صفت ملانے سے 'سنہرا' حاصل ہوا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٨٢٤ء کو "دیوان مصحفی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت نسبتی ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : سُنَہْری [سُنَہ (فتحہ ن مجہول) + ری]
١ - سونے کے رنگ کا، طلائی، قیمتی؛ کنایۃً (حسین)
"گوٹا کناری مثل اوروں کے جھوٹا نہ تھا بلکہ اعلی درجے کا کارو چوبی سنہرا روپہلا کام تھا۔"      ( ١٩٢٤ء، خونی راز، ٢٢ )
  • Golden