دونا

( دُونا )
{ دُونا }
( پراکرت )

تفصیلات


پراکرت سے اردو میں داخل ہوا۔ اصل معنی کے ساتھ عربی رسم الخط میں لکھا جانے لگا۔ اردو میں ١٦٢٥ء کو افضل جھنجھانوی کی "بکٹ کہانی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت عددی ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : دُونی [دُو + نی]
١ - دگنا، المضاعف، دو چند، دوہرا۔
 مزدوروں سے اچھا بولو کام کریں وہ دونا کاٹھی جتنی نرم رکھو گے اتنا اونٹ "سلونا"      ( ١٩٧٧ء، من کے تار، ١٢٢ )