دہائی

( دُہائی )
{ دُہا + ای }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ ہے۔ سنسکرت زبان سے اسم 'دوہاہا' کی مغیرہ صورت ہے اردو میں اصل معنی اور عربی رسم الخط کے ساتھ مستعمل ہوا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٨٢ء کو "رضوان شاہ و روح افزا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - فریاد، داد خواہی، استغاثہ۔
 ہے دہائی کہ بہاروں نے چمن پھونک دیا آتش خار نے پھولوں ہی کا تن پھونک دیا      ( ١٩٥١ء، تارِ پیراہن، ١٤٣ )
٢ - پناہ، بچاؤ، امن خواہی۔
 واللہ ستم ڈھاتی ہے معنی کی یہ تفریق ہے رام دہائی، ہے رام دہائی      ( ١٩٨٢ء، ط ظ، ٢ )
٣ - قسم، واسطہ، سوگند۔
"یہودی کہنے لگا کہ عزیر کی دہائی، دہائی موسٰی اور دس احکام کی، دہائی ہاروں اور یوشع بن نون کی!۔"      ( ١٩٤٠ء، الف لیلہ و لیلہ، ٢٥٧:١ )
  • sound
  • noise
  • cry