ذمی

( ذِمّی )
{ ذِم + می }
( عربی )

تفصیلات


ذمم  ذِمّی

عربی زبان سے مشتق اسم 'ذِمّہ' کے آخر پر 'ی' بطور لاحقہ نسبت لگانے سے بنا جو اردو میں اپنے اصل معنی اور ساخت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٦٧ء کو "نورالٰہدایہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : ذِمِّیوں [ذم + مِیوں (و مجہول)]
١ - [ فقہ ]  وہ مشرک یا اہل کتاب جو اسلامی حکومت کی امان میں رہتا ہو اور اس نے شرائط ذِمّہ (جزیہ) کو قبول کر لیا ہو، جزیہ گزار۔
"نبی اکرمۖ نے مجوس سے جزیہ لے کر انہیں ذِمّی بنایا۔"      ( ١٩٦٨ء، اردو دائرہ معارفِ اسلامیہ، ٥٩٤:٣ )
٢ - رعایا۔
 ذِمّی مرے اقوال و عقول و انہام الفاظ و اساطیرِ عبید و خدّام      ( ١٩٦٧ء، لَحنِ صریر، ١٠٤ )