سوا

( سُوا )
{ سُوا }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے اردو میں ماخوذ ہے اور عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٧٨٠ء کو "کلیاتِ سودا" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم آلہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : سُؤے [سُو + اے]
جمع   : سُؤے [سُو + اے]
جمع غیر ندائی   : سُوؤں [سُو + اوں (و مجہول)]
١ - موٹی اور لمبی سوئی۔
"بورا سینے کا بڑا سُوا لایا گیا، چھوٹی بڑی قینچیاں آئیں . مگر سب بیکار۔"      ( ١٩٣٢ء، روحِ ظرافت، ٣٤ )
٢ - موٹی نوکدار کیل جس سے لوہے لکڑی یا پتھر میں سوراخ کرتے ہیں، سنبہ، سنبی۔
"اس کے بعد سوؤں کو باہر نکال کر اور گوشوں کو گھما کر پمپ کے اوپری حصہ کو اوپر اٹھالیتے ہیں۔"      ( ١٩٤٨ء، رسالہ رڑ کی چُنائی (ترجمہ)، ١٢٥ )
  • A large needle
  • a packing needle