اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - سوار ہونا، کسی جانور یا گاڑی وغیرہ پر چڑھ کر یا بیٹھ کر سفر کرنے کا فن، سواری کرنے کا ہنر۔
"دماغ بہت کچھ سوچنے کے بعد سواری کرنے کا حکم دیتا ہے۔"
( ١٩٨٤ء، اساسی حیوانیات، ١٨٤ )
٢ - سواری کا جانور یا چیز مثلاً گاڑی وغیرہ جس پر سوار ہوا جائے، مرکب۔
"ساتھ ہی آپ کی سواری بھی کس کر پاس ہی کھڑی کر دیں۔"
( ١٩٥٨ء، آزاد (ابوالکلام)، رسولِ عربی (ترجمہ)، ١٦٨ )
٣ - سوار، راکب۔
"تانگے والے نے کچھ شبہ سے کچھ غصے سے کچھ تعجب سے اپنی سواریوں کو دیکھا۔"
( ١٩٥٤ء، شاید کہ بہار آئی، ٩ )
٤ - وہ سواری جس کے جلو میں بہت لوگ ہوں؛ جلوس۔
"آسمان سے فرشتوں کے سواری اتری۔"
( ١٩٧٩ء، کلیاں، ٢٨ )
٥ - [ احتراما ] کسی کی ذات مراد لی جاتی ہے ("کی" کے ساتھ)۔
جب سے سُوے جنت گئی اکبر کی سواری دیکھا نہ انہیں گھر میں ہم آئے کئی باری
( ١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ١٥:٢ )
٦ - کشتی کا ایک دانو؛ حریف کی پیٹھ پر سوار ہونا۔
"طاقت آزمائی کے بعد دانوں پیچ شروع ہوئے اور اِک دستی، دو دوستی سواری . قفلی ہوتے ہوتے شہزادے نے رخشاں کی کمر بند زنجیر میں ہاتھ ڈال ایک ہی قوت میں سر سے بلند کیا۔"
( ١٩٤٣ء، دلی کی چند عجیب ہستیاں، ٥٨ )
٧ - ہمر کابی، ہمراہی، جُلو میں ہونا۔
"سواری میں خاوند کے اگر سوار چلتے ہیں یا پیدل تو آپس میں باتاں آواز سے یا کُھس کُھس کرتے نہ چلے۔"
( ١٨٥٦ء، فوائد الصیبان، ٥ )
٨ - حضرت امیر خسرو کی ایجاد کردہ ڈھولک اور طبلے کی ایک تال، اس تال میں چار ضرب کے بعد وقفہ برابر ہے (حیات امیر خسرو، 194)۔
"ان چار تانوں میں تلواڑہ، جھومرا، سواری، آڑ چوتالہ پھر چوبیس آمد مہرے ہوتے ہیں۔"
( ١٩٨٤ء، کیا قافلہ جاتا ہے، ٢٤٢ )
٩ - [ مجازا ] آمد، تشریف آوری۔
بہار آئی، ہوئی اس شہسوارِ حسن کی آمد کوئی غنچہ اگر چٹکا ہوا ڈنکا سواری کا
( ١٨٧٠ء، دیوانِ امیر، ٤٤:٣ )
١٠ - پردہ نشین عورت بمعنی بیگم، بیوی (اردو میں بصورت جمع مستعمل، سواریاں جیسے "سید صاحب تو تشریف لے آئے لیکن ابھی تک اُن کے گھر کی سواریاں نہیں آئیں گھر میں انتظار ہو رہا ہے۔" (ماخوذ: مہذب اللغات؛ نوراللغات)