دہن

( دَہَن )
{ دَہَن }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے اسم جامد ہے۔ اردو میں ساخت اور معنی کے اعتبار سے بعینہ داخل ہوا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦١١ء کو قلی قطب شاہ کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : دَہْنوں [دَہ + نوں (و مجہول)]
١ - منھ
"لذت کام و دہن ہو یا لذت گوش و چشم یا لذت لمس یا لذت وصل ہو، ایک ادبی پیکر بخشتی ہے۔"      ( ١٩٨٥ء، نقد حرف، ٨٤ )
٢ - [ نباتیات ]  مسام، خم، منھ۔
"عام طور پر پتوں کی زیریں سطح پر بے شمار چھوٹے چھوٹے سوراخ پائے جاتے ہیں جن کو دہن (Tmata) کہا جاتا ہے۔"      ( ١٩٦٦ء، مبادی نباتیات، ١٢٠:١ )
٣ - کنارا (برتن وغیرہ کا بالائی حصہ جس پر ڈھکن رکھا جاتا ہے)
"لیڈل کے دہن کی تیاری، گہرائی اور چوڑائی بہت غور طلب ہیں . گہرائی اور چوڑائی کی موزوں ہوں۔"      ( ١٩٧٣ء، فولاد سازی، ٣١ )
  • the mouth