دیانت

( دَیانَت )
{ دَیا + نَت }
( عربی )

تفصیلات


دین  دَیانَت

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مجرد کے باب سے مصدر ہے اردو میں سب سے پہلے ١٧٠٠ء کو "من لگن" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - دینداری، تدین، تقوٰی، ایمان۔
 اس دورمنے جو ہے کمی کا دبلا ہے دیانت آدمی کا      ( ١٧٠٠ء، من لگن، ٢٣ )
٢ - راستی، صداقت (جھوٹ یا کذب کے مقابلے میں)
"سعود اشعر کے نئے مجموئے (آنکھوں پر دونوں ہاتھ) کے مطالعے سے ایک بات پوری دیانت کے ساتھ کہی جاسکتی ہے . کہ اس مجموعے سے اردو افسانہ ایک ایسے دور میں داخل ہو گیا ہے جہاں طرز تحریر اور افسانہ نگار کا نقطۂ نگاہ مربوط اور ایک دوسرے سے باہم پیوست ملتا ہے۔"      ( ١٩٧٦ء، توازن، ٢٥٧ )
٣ - طبیعت کی حق پرستی، حقیقت پسندی، راست بازی (کجی کے مقابلے میں)۔
"اپنی دیانت کی رو سے جانتا ہوگا کہ شریعتِ اسلامیہ دین و دنیا دونوں کی مصلحقوں پر مشتمل ہے۔"      ( ١٨٧٣ء، مکمل مجموعۂ لکچرز و اسپیچز، ١٣١ )
٤ - خوشی معاملگی، امانت، ایمانداری۔
"قائدِاعظم . شخصیت کے اعتبار سے ایک سیدھے سادے آدمی تھے۔ ان کی خاص خاص خوبیوں کی فہرست یوں بنے گی، عزم، عمل، دیانت، خطابت اور خوداری۔"      ( ١٩٧٢ء، آوازِ دوست، ٢٤٢ )